علم کی اہمیت

علم کی اہمیت

جو چیز ہم نہیں جانتے اسے جان لینے کا نام علم ہے- ایک نابینا شخص کے لیے لاٹھی جتنی زیادہ ضروری ہے اتنا ہی ایک عام انسان کے لیے علم ہے- یعنی علم انسان کے لیے اندھے کی لاٹھی کے مترادف ہے- بلکہ اس کی افادیت و اہمیت اس لاٹھی سے کہیں زیادہ ہے- اور یہ سچ بھی ہے نا جاننے والا جاننے والے کے برابر کیسے ہو سکتا ہے؟
علم کی اسی اہمیت کی وجہ سے قرآن کی پہلی آیت نازل ہوئی "اقرا....."یعنی"پڑھو "- علم کی اسی افادیت کے پیش نظر رسول کریمﷺ نے حکم دیا کہ علم حاصل کرنے کے لیے چین بہ جانا پڑے تو ضرور جاؤ- ظاہر ہے علم دین کا مرکز ہے- اس دور میں تو مکّہ اور مدینہ ہی تھا- اس لیے اس زممانے میں علم دین حاصل کرنے کے لیے چین جانے کی ترغیب جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے تو اکثر علماء کا خیال ہے کے دنیاوی علم ہی اس سے مراد ہے- حضرت علی ر ﺿ نے ارشاد فرمایا ہے کہ علم مسلمانوں کی میراث ہے- اسے چاہئیے کہ جہاں سے ملے اسے حاصل کرلے- ہر چیز بانٹنے سے کم ہوتی ہے جبکے علم کو جتنا بانٹا جاۓ یہ بڑھتا ہی جاتا ہے- دولت کی حفاظت انسان کرتا ہے- جبکہ انسان کی حفاظت علم کرتا ہے-
غرض علم انسان کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ ہوا، پانی، غذا اور رہائش لیکن اکبر الہ آبادی کی یہ تنبیه یاد رہے-
⮜تم شوق سے کالج میں پڑھو پارک میں گھومو.
جائز ہے غباروں میں اڑو چرخ کو چھو لو.
بس ایک سخن بندۂ عاجز کار ہے یاد.
الله کو اور اس کی حقیقت کو نہ بھولو.

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

میرا یادگار سفر

برسات کا موسم

اف! یہ مہنگائی