میرا یادگار سفر

میرا یادگار سفر

ٹرپ میں جانے کے لیے صبح سات بجے اسکول بلایا گیا تھا- میں ساڑے چھ بجے ہی اسکول آگیا- جب میں اسکول پہنچا تو کچھ طلبا مجھ سے بھی پہلے سے حاضر تھے-
بس ٹھیک ساڑے سات بجے روانہ ہوئی- موسم بڑا خوش گوار تھا- ہر طرف ہریالی تھی- منظر بڑا سہانا تھا- خوبصورت پہاڑی تھی- درمیان میں ندی به رہی تھی- اور کولڈ ڈرنک کی دکانیں تھیں- ہوٹل بھی تھے- ہم نے پہلے غار دیکھنے کے لیے ٹکٹ خریدا- پتھروں کے غار تھے- پتھروں کی مورتیاں تھیں- کچھ غار میں بالکل اندھیرا تھا- ان میں لائٹنگ کا انتظام تھا- ان غاروں میں تصویروں کی رنگین پینٹنگ تھیں- سر نے بتایا کہ یہ ہزاروں سال پرانی پینٹنگ ہیں- مجھے حیرت ہو رہی تھی- اتنے دنوں بعد بھی تصویروں کا رنگ نہیں اڑا تھا- غار دیکھنے کے بعد ہم لوگ آبشار پر پہنچے- وہاں دوپہر کا کھانا کھایا-
اسی دوران ایک طرف سے شور بلند ہوا- ہم بھی دوڑے- وہا ہم نے ایک بارہ فٹ لمبا ازدھا دیکھا- وہ ازدھا ایک خرگوش کو نگلنے کی کوشش کر رہا تھا- لوگوں کا شور سن کر سیکورٹی کے لوگ دوڑ پڑے- انہوں نے بے ہوشی کا بڑا انجکشن استمعال کرکے ازدھے کو بےہوش کیا اور اٹھا کر لے گئے-
شام میں چھ بجے ہمارا واپسی کا سفر شروع ہوا اور دس بجے اسکول بخیریت آگئے- یہ میرے زندگی کا یادگار سفر تھا- اجنتا کے غاروں کا سفر.

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

برسات کا موسم

کھیلوں کی اہمیت