اشاعتیں

مئی, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کھیلوں کی اہمیت

کھیلوں کی اہمیت زندگی ہمیشہ کھیلو سے جڑی رہی ہے- کھیلو سے ہمیں بھرپور تفریح ملتی ہے- دل کے ساتھ ہمارے جسم کے لیے بھی معاون ہوتے ہیں- کھیلو سے جسم کی اچھی ورزش ہوتی ہے- جسمانی طاقت کی بھی نشوونما ہوتی ہے- کھیلوں سے ہم میں نظم و ضبط باہمی امداد بہادری اور چوکنا رہنے کی خصوصیات بڑھتی ہیں- جو لوگ کھیل کود اور ورزش میں دلچسپی نہیں لیتے ان کا جسم کبھی صحت مند اور سڈول نہیں بن پاتا طرح طرح کی بیماریاں ان کے جسم کو اپنا گھر بنا لیتی ہیں- انہیں اپنی زندگی ایک بوجھ کی طرح لگنے لگتی ہے- جس اسکول میں کھیل کے میدان اور سامان کی سہولت ہوتی ہے- وہ اسکول دوسرے اسکولوں سے زیادہ اہمیت رکھتاہے- کھیلوں میں ڈوب کر طلبہ کچھ دیر کے لیے کتابی علم کے بوجھ سے نجات پا لیتےہیں- کھیلوںسے انکی جسمانی نشوونما ہوتی ہے- اور اس کے ساتھ ہی ساتھ دل بھی خوش رہتا ہے- آج کے دور میں کھیلوں کی اہمیت ہیں- آج کچھ کھیل تو پیشہ وارانہ اہمیت حاصل کر چکے ہیں- کرکٹ، ٹینس، فٹ بال، بین الاقوامی مقابلے ہیں- ان میں کامیاب کھلاڑیوں کو اچھی خاصی دولت ملتی ہے- ان کھیلوں سے امداد اور ہمدردی کا جزبہ بڑھتا ہے- سچ مچ کھیل ہماری زندگی ...

اف! یہ مہنگائی

اف! یہ مہنگائی ہر حکومت یہی وعدہ کرتی ہے کہ وہ مہنگائی کم کر دے گی- لیکن پچھلے پچاس سالوں میں  مہنگائی کی پتنگ بغیر ڈور کے آسمان کو چھوتی جا رہی ہے- بغیر ڈور کی اسلئے کہ اگر ڈور ہوتی تو کوئی نہ کوئی تو اسے کھینچ کھانچ کر نیچے لاتا- بزرگ بتاتے ہیں کہ پہلے دو آنہ یہ گیہوں تھا- ایک روپنے میں دونو جیب بھر کے کاجو آتے تھے- آج دس روپنے میں بھی گھن والا خراب گیہوں صرف ایک کلو ملتا ہے- اب تو دو روپنےکی مونگ پہلی بھی صرف چند دانے آتی ہے- کاجو اور بادام تو اب صرف دیکھنے کی چیزیں رہ گئی ہیں یا پھر عید پر چند دانے سوئیں میں ڈالے جاتے ہیں- یہ مہنگائی ہر چیز میں بڑھ رہی ہے- سستا اگر خون ہے تو مہنگا ہر حال پانی ہے- غریب آدمی کی تنخواہ تو مہنگائی کے حساب سے نہیں بڑھتی- دن رات محنت مزدوری کرتا ہے- اسکے گھر کے دوسرے افراد بھی محنت مزدوری کرتے ہیں- اکثر اخبار میں آتا ہے کہ ماں باپ اپنے بچوں کے ساتھ کنویں میں کود گئے- اس کے گھر کے لوگوں نے زہر کھا لیا- اف! یہ مہنگائی! اب تو جھونپڑا بنانا مشکل ہے- شادی بیاہ کرنا مشکل ہے- اور سچ تو یہی ہے کہ مارنا بھی مشکل ہے- کیوںکہ کفن دفن میں بھی اب بہت خرچ آ...

میرا یادگار سفر

میرا یادگار سفر ٹرپ میں جانے کے لیے صبح سات بجے اسکول بلایا گیا تھا- میں ساڑے چھ بجے ہی اسکول آگیا- جب میں اسکول پہنچا تو کچھ طلبا مجھ سے بھی پہلے سے حاضر تھے- بس ٹھیک ساڑے سات بجے روانہ ہوئی- موسم بڑا خوش گوار تھا- ہر طرف ہریالی تھی- منظر بڑا سہانا تھا- خوبصورت پہاڑی تھی- درمیان میں ندی به رہی تھی- اور کولڈ ڈرنک کی دکانیں تھیں- ہوٹل بھی تھے- ہم نے پہلے غار دیکھنے کے لیے ٹکٹ خریدا- پتھروں کے غار تھے- پتھروں کی مورتیاں تھیں- کچھ غار میں بالکل اندھیرا تھا- ان میں لائٹنگ کا انتظام تھا- ان غاروں میں تصویروں کی رنگین پینٹنگ تھیں- سر نے بتایا کہ یہ ہزاروں سال پرانی پینٹنگ ہیں- مجھے حیرت ہو رہی تھی- اتنے دنوں بعد بھی تصویروں کا رنگ نہیں اڑا تھا- غار دیکھنے کے بعد ہم لوگ آبشار پر پہنچے- وہاں دوپہر کا کھانا کھایا- اسی دوران ایک طرف سے شور بلند ہوا- ہم بھی دوڑے- وہا ہم نے ایک بارہ فٹ لمبا ازدھا دیکھا- وہ ازدھا ایک خرگوش کو نگلنے کی کوشش کر رہا تھا- لوگوں کا شور سن کر سیکورٹی کے لوگ دوڑ پڑے- انہوں نے بے ہوشی کا بڑا انجکشن استمعال کرکے ازدھے کو بےہوش کیا اور اٹھا کر لے گئے- شام میں چھ بج...

برسات کا موسم

برسات کا موسم گرمی سے سب کا برا حال تھا- انسان، جانور اور پرندے سب پریشان تھے- آخر الله کی رحمت جوش میں آیئ- آسمان پر کالے کالے بادل چھا گئے- ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا ئیں چلنے لگیں- اور بوندا باندی شروع ہوگئی- ہم بچوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا- اور دیکھتے ہی دیکھتے موسلادھار بارش شروع ہوگئی-  ہم بچے بارش میں نہا رہے تھے- خوشی سے اچھل کود رہے تھے- شور مچا رہے تھے- جھیلوں کے پنڈال بھر کر بہنے لگے- نالیاں اور گڑیں بھرکر بہنے لگیں- سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا لوگ پھسل پھسل کر گر رہے تھے- میدان میں کیچڑ ہو گیا- لوگوں کے پیر دھنسنے لگے- سائیکل کیچڑ سے بھر گئی- لوگ اپنی سائیکل ہاتھوں پر اٹھا کر میدان پار کر رہے تھے-  کیچڑ سے لوگوں کے کپڑے خراب ہو گئے-    ہم بچے اپنی مستی میں جھوم رہے تھے- اچانک ہوا طوفانی ہوگئ- بجلی زور سے کڑکنے لگی- بچےڈر گئے- طوفانی ہوا میں جھونپڑے کی چھت اڑ گئی- سارا پانی گھر میں آنے لگا- ماں جلدی جلدی سامان کو محفوظ کرنے کی کوشش کرنے لگیں- میں ان کا ہاتھ بٹانے لگا- میں شور شرارت اور مستی بھول گیا اور سوچنے لگا- برسٹ کا یہ موسم کیسا گزرے گا؟

زلزلہ

زلزلہ آج انسان خلء و کائنات، زمین و آسمان اور سیاروں پر فتح حاصل کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے- تو دوسری طرف وہ زلزلہ کے سامنے بلکل لاچار نظر آتا ہے- زلزلہ کا منظر بڑا بھیانک ہوتا ہے اس سے زمین پر بدترین بربادی ہوتی ہے- زلزلہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب آسمان، زمین یا پانی میں کہیں بھی ایک جگہ درجہ حرارت زیادہ اور اسی علاقے کے دوسرے حصّے میں کم ہوتا ہے- تو زیادہ درجہ حرارت کم کی طرف نہایت تیزی سے بڑھتا ہے تاکہ فرق مٹ سکے اسی وجہ سے ہوا زمین پر چلتی ہے- آندھی، طوفان آتے ہیں اور زمین کے اندر ہلچل ہوتی ہے- زمین کے نیچے درجہ حرارت میں فرق کی وجہ سے جو اثرات ہوتے ہیں- وہ کبھی کبھی زمین کے اوپر بھی نظر آتے ہیں- جنہیں ہم زلزلہ کہتے ہیں- جن علاقوں میں زمین نرم ہوتی ہے زلزلہ وہاں آتے ہیں- دنیا میں اب تک دو بڑے بھیانک زلزلے آچکے ہیں- ایک 1556 میں چین میں، جس میں 8، لاکھ سے زیادہ انسانو کی موت ہوگئی تھی- اور 1976 میں بھارت میں 7 لاکھ سے زیادہ انسانوں کی موت ہوئی تھی- زلزلہ ایک بڑی خطرناک قدرتی آفت ہے-

علم کی اہمیت

علم کی اہمیت جو چیز ہم نہیں جانتے اسے جان لینے کا نام علم ہے- ایک نابینا شخص کے لیے لاٹھی جتنی زیادہ ضروری ہے اتنا ہی ایک عام انسان کے لیے علم ہے- یعنی علم انسان کے لیے اندھے کی لاٹھی کے مترادف ہے- بلکہ اس کی افادیت و اہمیت اس لاٹھی سے کہیں زیادہ ہے- اور یہ سچ بھی ہے نا جاننے والا جاننے والے کے برابر کیسے ہو سکتا ہے؟ علم کی اسی اہمیت کی وجہ سے قرآن کی پہلی آیت نازل ہوئی "اقرا....."یعنی"پڑھو "- علم کی اسی افادیت کے پیش نظر رسول کریمﷺ نے حکم دیا کہ علم حاصل کرنے کے لیے چین بہ جانا پڑے تو ضرور جاؤ- ظاہر ہے علم دین کا مرکز ہے- اس دور میں تو مکّہ اور مدینہ ہی تھا- اس لیے اس زممانے میں علم دین حاصل کرنے کے لیے چین جانے کی ترغیب جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے تو اکثر علماء کا خیال ہے کے دنیاوی علم ہی اس سے مراد ہے- حضرت علی ر ﺿ نے ارشاد فرمایا ہے کہ علم مسلمانوں کی میراث ہے- اسے چاہئیے کہ جہاں سے ملے اسے حاصل کرلے- ہر چیز بانٹنے سے کم ہوتی ہے جبکے علم کو جتنا بانٹا جاۓ یہ بڑھتا ہی جاتا ہے- دولت کی حفاظت انسان کرتا ہے- جبکہ انسان کی حفاظت علم کرتا ہے- ...