اشاعتیں

دسمبر, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مولانا ابوالکلام آزاد (١)

مولانا ابوالکلام آزاد (١) تاریخ اور اردو کی کتابوں میں اکثر مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویر دیکھی ہوگی- مولانا آزاد 1888 نومبر کے مہینے میں شہر مکّہ میں پیدا ہوئے مولانا آزاد کے والد  کا نام خیرالدین اور والدہ کا نام عالیہ بیگم تھا- مولانا آزاد ہمارے ملک کے ایک بڑے سیاسی رہنما اور عالم وفاضل ہیں- اردو کے ایک ممتاز نثر نگار ہیں- اور قرآن وحدیث کا ان کا مطالعہ وسیع ہے- وہ بچپن میں شاعری بھی کرتے تھے- 13 سال کی عمر میں ایک اخبار کے مدیر بھی تھے- مولانا آزاد کا خاندان جب اپنے وطن دہلی لوٹا تو دہلی کو اپنا مسکن بنایا- مولانا آزاد اکثر آگرہ کے تاج محل میں بیٹھ کر اپنا وقت گزارتے تھے- مولانا آزاد دس سال کی عمر سے ہی شاعری کرنے لگے تھے- اس کے علاوہ انھوں نے الہلال اور البلاغ جیسے اہم رسالوں کی ادارت بھی کی- ان کی وفات 1958 میں ہوئی- وہ دہلی میں مدفون ہیں- آپ آزاد ہندوستان کے وزیر تعلیم تھے- 2012 سے ہندوستان میں 11 نومبر کو یوم تعلیم کے نام سے منایا جاتا ہے- سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیں ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں   

حسن سلوک

حسن سلوک شرافت اور حسن سلوک کا براہ راست تعلق حسن اخلاقسے ہے- اخلاق، خلق کی جمع ہے- اخلاق مراد اچھی عادتیں، جس کی تکمیل کے لیے رحمت دو عالمﷺ تشریف لاۓ- اسکا تعلق حقوق و حدود، تہذیب و عذن، حسن گفتار، حسن رفتار، حسن کردار اور تمام آداب حیات و ضابطہ، اخلاق سے ہے- اخلاق ایسا جوہر ہے- جو کسی فرد کو سماج میں معزز شخصیت بناتا ہے- مہزب سماج کا موقر رکن بناتا ہے- اور مہزب طرز معاشرت کا مثالی فرد بناتا ہے- اس جوہر کی قدر کرنی چاہیے- اور خلوس اتنا برتنا چاہیے کہ زندگی کا کوئی گوشہ اخلاق حسنہ س خالی نہ ہو- حضورﷺ کو اخلاق بہت محبوب تھا- یہی وجہ تھی کہ آپﷺ کا بڑے سے بڑا دشمن بھی آپﷺ کا گرویدہ ہو جاتا تھا- اور ایمان لے آتا تھا- مشکل وقت اور آزمائش کی گھڑی میں شرافت اور حسن سلوک کا دامن ترک نہ کرنا مومن کی شان ہے- جس طرح سونا جتنا پثتا ہے- اتنا ہی خالص ہو جاتا ہے- اسی طرح مصیبت کی گھڑی مومن کی آزمائش بھٹی ہوتی ہے- جس میں ٹاپ کر اسکا ایمان اور مضبوط ہو جاتا ہے- شرافت آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بن جاتی ہے-